بلندہے رہے گا محبوب کا معیار زمانے سے
نہیں چھپا ہوا رسول پاک کا کردارزمانے سے
کیا کیا نہ ستم کیے دشمنوں نے مصطفی پر
بدترین قوم ہیں اس لیے کفار زمانے سے
بکھری ہوئی انسانیت کو اسلام میں یکجا کرکے
ختم کردیا میرے کریم نے انتشارمانے سے
دیتی رہیں گی گواہی احادیث کی کتابیں سیرت کی
اعلیٰ ہیں سرور کونین کے جامع افکار زمانے سے
جب بھی تاریخ میں خلق محمد کی بات ہوگی
نہیں ہوسکے گا کبھی بھی انکار زمانے سے
رکھ کے امانتیں اپنی صادق اورامین کے پاس
مانتے دشمن بھی سرکار کو قابل اعتبار زمانے سے
جاتے ہیں جس کی طرف عشق کے سب راستے
پیارا ہے عاشقوں کو وہ کوچہء سرکار زمانے سے
لاتے ہیں تشریف مشکلیں حل کرنے اسی وقت میں
پکاریئے جس وقت نہ ہو کوئی مددگار زمانے سے
زیارت گنبد خضریٰ کا اشتیاق ہی کچھ ایساہے
پہنچنا چاہتے ہیں ابھی نہیں ہوتا انتظار زمانے سے
منظراعلان نبوت کا لے آیئے آنکھوں کے سامنے
اعلان کرنے سے پہلے پوچھا اپنا وقار زمانے سے
اللہ کریم نبی کا خاص کرم ہے تجھ پر
منفردہیں صدیقؔ تیرے یہ نعتیہ اشعار زمانے سے