تاج داروں کے تاج دار ہیں آپ
غم کے ماروں کے غم گسار ہیں آپ
آپ کے مِثل ہو نہیں سکتا
رب کے وہ شاہ کار ہیں آپ
آپ کے لب پہ ’لا‘ نہیں آتا
قاسمِ روزگار ہیں آپ
آپ ہیں اصلِِ عالمیں آقا
نائبِ کردگار ہیں آپ
میری شہرت ہے آپ کا صدقہ
میری عزت مرے وقار ہیں آپ
یہ مُشاہدؔ ہو کس لیے بے کل
بے قراروں کے جب قرار ہیں آپ