قامت کو تیرے سرو صنوبر نہیں کہا
Poet: Ahmed Faraz By: almas, khi
قامت کو تیرے سرو صنوبر نہیں کہا
جیسا بھی تو تھا اس سے تو بڑھ کر نہیں کہا
اس سے ملے تو زعم تکلم کے باوجود
جو سوچ کر گئے وہی اکثر نہیں کہا
اتنی مروتیں تو کہاں دشمنوں میں تھیں
یاروں نے جو کہا مرے منہ پر نہیں کہا
مجھ سا گناہ گار سر دار کہہ گیا
واعظ نے جو سخن سر منبر نہیں کہا
برہم بس اس خطا پہ امیران شہر ہیں
ان جوہڑوں کو میں نے سمندر نہیں کہا
یہ لوگ میری فرد عمل دیکھتے ہیں کیوں
میں نے فرازؔ خود کو پیمبر نہیں کہا
More Ahmed Faraz Poetry






