Add Poetry

قبر اقبال سے آرہی رہی ہے صدا

Poet: مشیر کاظمی By: Saleem Ullah Shaikh, Karachi

پھول لے کر گیا آیا روتا ہوا
بات ایسی ہے کہنے کا یارا نہیں
قبر اقبال سے آرہی تھی صدا
یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں

شہر ماتم تھا اقبال کا مقبرہ،
تھے عدم کے مسافر بھی آئے ہوئے
خوں میں لت پت کھڑے تھے لیاقت علی
روح قائد بھی سر کو جھکائے ہوئے،
کہہ رہے تھے سبھی کیا غضب ہوگیا،
یہ تصور تو ہرگز ہمارا نہیں

سرنگوں تھا قبر پہ مینار وطن
کہہ رہا تھا کہ اے تاج دار وطن
آج کے نوجواں کو بھلا کیا خبر
کیسے قائم ہوا یہ حصار وطن
جس کی خاطر کٹے قوم کے مرد و زن
ان کی تصویر ہے یہ مینارہ نہیں

کچھ اسیران گلشن تھے حاضر وہاں
کچھ سیاسی محاشے بھی موجود تھے
چاند تارے کے پرچم میں لپٹے ہوئے
چاند تاروں کے لاشے بھی موجود تھے
میرا ہنسنا تو پہلے ہی جرم تھا
میرا رونا بھی ان کو گوارا نہیں

کیا افسانہ کہوں ماضی و حال کا
شیر تھا میں بھی اک ارض بنگال کا
شرق سے غرب تک میری پرواز تھی
ایک شاہیں تھا میں ذہن اقبال کا
ایک بازو پہ اڑتا ہوں میں آج کل
دوسرا دشمنوں کو گوارا نہیں

یوں تو ہونے کو گھر ہے سلامت رہے
کھینچ دی گھر میں دیوار اغیار نے
ایک تھے جو کبھی آج دو ہوگئے،
ٹکڑے کر ڈالا دشمن کی تلوار نے،
ڈھر بھی دو ہوگئے در بھی ہوگئے،
جیسے کوئی بھی رشتہ ہمارا نہیں،

قبر اقبال سے آرہی رہی ہے صدا
یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں
 

Rate it:
Views: 2240
15 Dec, 2015
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets