قبول میرا کوئی عمل نہیں
گر شامل تیرا فضل نہیں
گناہ سے بچنا مشکل ہے
نیکی کرنا سہل نہیں
ذریعہِ تقرب ہے تقوی
حسب و نسب و نسل نہیں
دنیا ہے ساری پاس مگر
چین کہیں اک پل نہیں
روز کہتا ہے نماز کل سے
اور آتا کبھی کل نہیں
سانس ہے تو مہلت ہے
پھر اسکا کوئی بدل نہیں
آخرت کی شبیہ ہے دنیا
کچھ اپنا اس کا اصل نہیں
موت پر سب چٌھوٹے گا
دلِ ناداں تو مچل نہیں
اپنے خالق کو ہی نہ جانا
تو ہی بتا یہ جہل نہیں
اخلاق آخر پلٹنا ہے
حد سے آگے نکل نہیں