حسرت ہے دل میں یہی دیرینہ
دیکھ لوں آج ہی شہرمدینہ
ہے مشک وعنبرسے بڑھ کر
میرے پیارے نبی کامعطرپسینہ
معراج کی شب روح الامین نے
سکھلایا ہے ہمیں ادب کاقرینہ
بلائیں گے ایک دن مجھے بھی آقا
دیکھتاہوں جب حاجیوں کاسفینہ
سامنے ہوگاگنبدخضریٰ میرے
آئے گاوہ دن وہ مہینہ
کھاکرنعمتیں کرتا ہے تنقیدیں
وہی ہے سب سے بڑاکمینہ
پڑھتے ہیں درودفرشتے روزانہ ہزاروں
ہوتا ہے شب وروزیہی شبینہ
قبولیت بزم کی پہچان ہے دوستو
نازل ہوتا ہے دلوں پرسکینہ
آمدرسول سے گھربیماریوں کا
بن گیا ہے زمین کانگینہ
طالب دیدارمحبوب دیکھتے ہی نہیں
چاہے مل جائے انہیں کوئی دفینہ
نعت رسول کوسمجھے کوئی صدیق ؔ
یہی ہے دولت یہی ہے خزینہ