Add Poetry

قتل گاہیں سج گئی ہیں باندھ لو سر پر کفن

Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ, 1e Exloermond

قتل گاہیں سج گئی ہیں باندھ لو سر پر کفن
مار ڈالو پھونک دو سب سبزہ و سر و سمن

قتل کر دو ہر کسی کو سرخ کر دو یہ زمیں
کیا فلک کیا آسماں کیا بچّہ بُوڑھا مر د و زن

سہمے سہمے بال و پر کے ساتھ سوئے عرش ہیں
کرگس و کنجشک و بلبل فاختہ زاغ و زغن

اب یہاں کوئی نہیں یا ہم رہیں گے یا غنیم
آؤ آ کر دیکھ لو میداں میں میرا بانکپن

مَیں نہیں ڈرتا تمہارے اللہ سے بھگوان سے
میری مُٹھّی میں ہیں برگ و گُل سمن غنچہ چمن

ہٹلر و چنگیز خاں میرے رفیقِ کار ہیں
کیا ڈرائے گی یہ مجھکو یو این او کی انجمن

فیصلے سارے زمانے کے کروں گا آپ خود
چاہے پاکستان ہو ایران یا گنگا جمن

ساری دنیا میں مقابل پہ فقط تھے مسلمان
روندھ کر ان سب کو مَیں نے کر دیا ہے خستہ تن

میرے قبضے میں ہیں سب کوہ و دمن اور مصر و نیل
میرا ہی سِکّہ رواں ہو گا کہ مَیں ہوں اسرائیل

 

Rate it:
Views: 1
18 Apr, 2025
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets