رحم فرما رحیم ہے توکریم ہے کرم کر
دور رہیں گناہوں سے کرتے رہیں نیکیاں زندگی بھر
دیتا ہے توفیق مانگنے کی دعائیں قبول کرتا ہے
نوازشیں بھی تیری ہیں عنائتیں بھی تیری سب پر
مالک بھی تو، خالق بھی تو، رازق بھی تو
یکتا ہے ذات صفات میں نہیں تیرا ہم سر
ایمان صرف زبان تک ، محبت نمائشی، عشق کے دعوے
عشق ، عقیدہ، ایمان سب کچھ ہے ہمارا مال وزر
رہتا ہے مکاں لامکاں میں سرِعرش تیری کرسی
کعبہ بیت اللہ، قلب موء من مسکن ، مسجد تیرا گھر
ہر چیز میں قدرت تیری ہرامتحان میں نصرت
تیرے ہی کرم سے ڈوبنے والے جاتے ہیں تر
بخش دے خطائیں ہماری واسطہ تجھے تیرے حبیب کا
آئے ہیں دہلیز مصطفی پہ سمجھ کر تیرا در
ایسا بنا ہمیں پسند آئیں تجھے تیرے محبوب کو
بخشش کی امید بھی رہے دل میں تیرا ڈر
تجلی تیری سامنے ہومیرے رخ مصطفی بھی ہو
بات بن گئی اس حال میں گئے ہم مر
دعا ہے صدیق ؔ کی ہمارے وطن کو اماں ملے
بڑھتا ہی جارہا ہے آئے روز فساد شر