Add Poetry

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آہستہ آہستہ

Poet: تہذیب حافی By: Faizan, Islamabad
Qadam Rakhta Hai Jab Raston Pay Yaar Aahista Aahista

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آہستہ آہستہ
تو چھٹ جاتا ہے سب گرد و غبار آہستہ آہستہ

بھری آنکھوں سے ہو کے دل میں جانا سہل تھوڑی ہے
چڑھے دریاؤں کو کرتے ہیں پار آہستہ آہستہ

نظر آتا ہے تو یوں دیکھتا جاتا ہوں میں اس کو
کہ چل پڑتا ہے جیسے کاروبار آہستہ آہستہ

ادھر کچھ عورتیں دروازوں پر دوڑی ہوئی آئیں
ادھر گھوڑوں سے اترے شہسوار آہستہ آہستہ

کسی دن کارخانۂ غزل میں کام نکلے گا
پلٹ آئیں گے سب بے روزگار آہستہ آہستہ

ترا پیکر خدا نے بھی تو فرصت میں بنایا تھا
بنائے گا ترے زیور سنار آہستہ آہستہ

مری گوشہ نشینی ایک دن بازار دیکھے گی
ضرورت کر رہی ہے بے قرار آہستہ آہستہ

Rate it:
Views: 5034
24 Jun, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets