اُن سے دنیا جہان کی رونق
لالہ و گلستان کی رونق
لاکھ دشمن کیا کریں سازش
کم نہ ہوگی قرآن کی رونق
ذکرِ سرکار کی بدولت ہی
ہے مرے قلب و جان کی رونق
ہر نفَس روز افزوں ہے
اُن سے میرے مکان کی رونق
جن کے لب پر ثناے احمد ہے
اُن کو حاصل زبان کی رونق
کوئی اُن سا بلیغ نہ گزرا
اُن سے حاصل بیان کی رونق
فیضِ رضوی سے ہند میں باقی
عشقِ سرکارِ دوجہان کی رونق
میرے نظمی ہیں وقت کے حسّاں
نعتِ شاہِ زمان کی رونق
یارسولِ خدا مُشاہدؔ کو
دیدیں شیریں لسان کی رونق