تنی گردن کو ہی جب دیکھ کر دل ڈوب جاتا ہے کہاں عاشق بے چارہ اس کو حال دل سناتا ہے کرے وہ رشک کیوں نہ قسمت حجام دلبر پہ کوئی تو ہے کہ جس کے سامنے وہ سر جھکاتا ہے