سرکار ہم غریبوں کو طیبہ بلایئے
طیبہ بلا کے جلوۂ زیبا دکھایئے
حرماں نصیبِ ہجر ہوں طیبہ بلایئے
یا خواب ہی میں آکے کبھی مسکرایئے
ہو دین پر عمل بھی عقیدت کے ساتھ ساتھ
آقا ہماری قسمتِ خفتہ جگایئے
واللہ! بس محمّد و احمد کی رٹ رہے
کچھ ایسا مجھ کو والہ و شیدا بنایئے
صلِّ علا کے وِرد سے رغبت ہو خیر کی
بدکار ہوں مجھے بھلی عادت لگایئے
’’منزل نئی ، عزیز جدا ، لوگ ناشناس‘‘
برزخ میں آکے آپ ہی ڈھارس بندھایئے
نورالہدیٰ بھی آپ ہی شمس الضحیٰ بھی ہیں
دونوں جہان میرے مجلّا بنایئے
غوث و رضا و حامد و نوری کا واسطہ
سرکار ہم کو مسلکِ حق پر چلایئے
معراج میں مُشاہدۂ حق کا واسطہ
آقا مجھے بھی اپنا مُشاہدؔ بنایئے
٭