قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں
انساں آدھے رہ جاتے ہیں
خط سے خوشبو اڑ جاتی ہے
کاغذ سارے رہ جاتے ہیں
رب کی مرضی ہی چلتی ہے
اور ارادے رہ جاتے ہیں
لب پر انگلی رکھ لیتی ہو
ہم چپ سادھے رہ جاتے ہیں
اس کے رعب حسن کے آگے
مارے باندھے رہ جاتے ہیں