Add Poetry

قصائیوں کے درمیاں

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, Karachi

 امیر جا رہا تھا کل سپاہیوں کے درمیاں
کھڑا تھا وہ بھی اس جگہ لُگائیوں کے درمیاں

وہ جسکو اپنی بیٹیوں کے شوہروں پہ ناز تھا
وہی سسر بھی لٹ گیا جوائیوں کے درمیاں

مجھے بلا کے ڈیٹ پر وہ ماہ جبیں میری ادھر
کھڑی تھی کل وہ چوک پر بھائیوں کے درمیاں

اک اشتہار دیکھ کر چلے گئے تھے سب ادھر
مریض پھنس گئے کئی عطائیوں کے درمیاں

اندھیری رات تھی مگر سیاہ آسمان پر
سفید چاند تھا الگ سیاہیوں کے درمیاں

خوشی کا وہ سماں بھی تھا اداسیوں کی رت بھی تھی
وداء ہوئیں تھیں دلہنیں شہنائیوں کے درمیاں

میں جنکی دوستی پہ ناز کر رہا تھا آج تک
نہ بچ سکا میرا بھی گھر بلوائیوں کے درمیاں

مرا ہوا گدھا بھی جو حلال کر کے بیچ دیں
میں رہ رہا ہوں آج بھی قصائیوں کے درمیاں

شفاء سمجھ کے جو یہاں مریض جاں کو دی گئی
زہر ملا دیا گیا دوا ئیوں کے درمیاں

قتل بھی کردیا گیا لہو بھی دھو دیا گیا
ثبوت سب مٹا دیئے صفائیوں کے درمیاں

میں جانتے ہوئے بھی کچھ نہ کہہ سکا تیرے لیئے
میں گونگا بن کے چپ رہا گواہیوں کے درمیاں

میں جھومنے کے شوق میں نشئے میں دھت ہوا تھا کل
نشئے میں جھومتا رہا نشائیوں کے درمیاں

صفائی کی خوشی میں کل بٹی تھی انکے کھر سے جو
بھنک رہیں تھیں مکھیاں مٹھائیوں کے درمیاں

سبھی کی رائے محترم سبھی کو حق ملے گا اب
جمہوریت کا شور تھا فسطائیوں کے درمیاں

وہ جنکی جانثاری پر غرور میں تھا مبتلاء
وہ جان سے گیا ادھر فدائیوں کے درمیاں

مچھروں میں ڈینگی وائرس کے خوف سے
ٹھٹھر کے مر گیا اشہر رضائیوں کے درمیاں

Rate it:
Views: 484
29 Jan, 2010
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets