عید اور رمضانی
ٹوٹتی، چیختی، چٹختی ہیں
ہڈّیاں، پسلیاں بیچاروں کی
روزہ خوروں سے عید ملتے ہیں
شامت آئی ہے روزہ داروں کی
انگلش میڈیم کا ایک بچہ
میری سنو جو گوشِ نصیحت نیوش ہے
مجھ سے وطن کی طرزِ بیاں چھین لی گئی
دیکھو مجھے جو دیدہِ عبرت نگاہ ہو
میں وہ ہوں جس سے اس کی زبان چھین لی گئی
اندھیر نگری
کچھ نہ پوچھو اداس ہے کتنا
کتنا سہما ہوا سا رہتا ہے
دل پہ سایہ ہے لوڈشیڈنگ کا
شام ہی سے کچھ بجھا سا رہتا ہے
مسابقہ
ہم تمہارے کارنامے سے بہت مرعوب ہیں
تم نے گلدستہ کیا ارسال مالی کی طرف
ہم بھی اس میدان میں اتنے گئے گزرے نہیں
برف بھیجی ہم نے بھی قطبِ شمالی کی طرف
رابطہ
کتاب سے ہے عزیزوں کا رابطہ قائم
وہ اس سے اب بھی بہت فائدہ اٹھاتے ہیں
کبھی کلاس میں آتے تھے ساتھ لے کے اسے
اب امتحان کے کمرے میں لے کے جاتے ہیں