قلب ہے ایمان سے سرشار، میں روزے سے ہوں
یہ عبادت کچھ نہیں دشوار، میں روزے سے ہوں
مجھ کو گالی مت دے میرے یار! میں روزے سے ہوں
تجھ سے کر سکتا نہیں تکرار، میں روزے سے ہوں
میرا لہجہ نرم ہے اور میری آنکھیں خوش کلام
دیکھ لو، چہرے پہ ہیں آثار، میں روزے سے ہوں
دیکھ لڑکی! آزمائش میں نہ مجھ کو ڈال تو
دور رکھ مجھ سے لب و رخسار، میں روزے سے ہوں
اے حسینو! سامنے آؤ تو آؤ با حجاب
میری آنکھیں کر نہ لیں افطار، میں روزے سے ہوں
نفس امارہ! مجھے لغزش پہ آمادہ نہ کر
تیری ہر دعوت سے ہے انکار، میں روزے سے ہوں
کیوں مجھے تو پوچھتا ہے چائے پانی بار بار
کہ چکا ہوں تجھ سے کتنی بار، میں روزے سے ہوں
دھیان میرا بانٹتا ہے کیوں یہ سوشل میڈیا
بند کر ٹی وی، ہٹا اخبار، میں روزے سے ہوں
پوچھ مت اس پیاس کی شدت میں کیسا لطف ہے
تو نہیں سمجھے گا اے مے خوار! میں روزے سے ہوں
تو مرے اخلاص کو ثابت قدم رکھ اے خدا!
سامنے کھانوں کا ہے انبار، میں روزے سے ہوں
جن گناہوں میں ملوث تھا میں گیارہ ماہ تک
شاد بھائی! ان سے ہوں بیزار، میں روزے سے ہوں