قوس قضا کے سب رنگ ہیں ان میں
محبوب خدا ہیں وہ
میرے سرکار ہیں جو
شفاعت میں جن کا سانی نیہں
اس جہاں میں تو کیا
اس جہاں میں بھی نہیں
مہتاج ہے شام ان کے کرم کی
بے چین ہے شام ان کی نظر کی
مہتاب ہیں وہ
شاہ دو جہاں ہیں وہ
بھٹکے ہوؤں کی منزل ہیں وہ
جن کی طلبگار شام کی ہر سانس ہے
پھول و خیالوں میں سب عکس ان کے
شام کی بہاروں میں سب رنگ ان کے
شیر خدا کی وہ جان ہیں
سارے جہانوں کی وہ آن ہیں
میرے لفظوں کی وہ شان ہیں
قبر میں ان کے جلوے ہوں گے
پھر حشر کے بھی امتحان پار ہوں گے
ان کے کرم مجھکو سنبھاے ہوں گے
مقدر شام کا بھی سنور جاے گا
نعات کہنے کا جب بھی سلیقہ آے گا