حادثہ سخت بہت سخت ہے رو لے اے دل
خشک آنکھیں ہیں انھیں خون سے دھولے اے دل
ایک طوفان بلا بن کے قیامت ٹوٹا
قوم گرداب میں کھاتی ہے جھکولے اے دل
قصہ گلشن برباد سنا ماتم کر
خوب دل کھول کے رو نالہ و شیون کر لے
آسمانوں کو ہلا آہ و فغاں سے لیکن
کچھ سکون ہو تو ذرا ذہن کو روشن کر لے
غور کر اس پر کہ کیوں ایسی تباہی آئی
کس لیے نور پہ غالب یہ سیاہی آئی
کیوں کڑے وقت میں کام آئی نہ طاقت کوئی
کیوں نہ امداد کو تائید الہی آئی