قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا
Poet: Shamim Karhani By: bilal, khi
قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا
ہونے دیا نہ ہم نے اندھیرا شب فراق
بجھنے لگا چراغ تو دل کو جلا لیا
دنیا کے پاس ہے کوئی اس طنز کا جواب
دیوانہ اپنے حال پہ خود مسکرا لیا
کیا بات تھی کہ خلوت زاہد کو دیکھ کر
رند گناہ گار نے سر کو جھکا لیا
چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا
ناقابل بیاں ہیں محبت کی لذتیں
کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل نے مزا لیا
روز ازل پڑی تھی ہزاروں ہی نعمتیں
ہم نے کسی کا درد محبت اٹھا لیا
بڑھنے لگی جو تلخئ غم ہائے زندگی
تھوڑا سا بادۂ غم جاناں ملا لیا
واقف نہیں گرفت تصور سے وہ شمیمؔ
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ دامن چھڑا لیا
More Shamim Karhani Poetry
مانا کہ سعئ عشق کا انجام کار کیا مانا کہ سعئ عشق کا انجام کار کیا
بے اختیار دل پہ مگر اختیار کیا
ہر ذرہ آشیانۂ دل ہے کہیں ٹھہر
صحرائے زندگی میں تلاش دیار کیا
شاید کہ شہر میں کوئی انسان آ گیا
دیکھو ہجوم سا ہے سر رہ گزار کیا
صدیوں کا زہر پی کے جو سوئے وہ کیا اٹھے
ڈستی ہے زندگی کی خلش بار بار کیا
ہر ذرہ لالہ زار ہے تازہ لہو کی طرح
برسا ہے اس دیار میں ابر بہار کیا
کیوں میری خاک دل کی طرف ملتفت ہیں لوگ
کچھ اب بھی رہ گیا ہے دلوں میں غبار کیا
فردا ہے انتظار میں صدیاں لیے ہوئے
ماضی کے ماہ و سال تمہارا شمار کیا
معمور ہے نشاط غم دل سے زندگی
تجھ کو شمیمؔ فکر غم روزگار کیا
بے اختیار دل پہ مگر اختیار کیا
ہر ذرہ آشیانۂ دل ہے کہیں ٹھہر
صحرائے زندگی میں تلاش دیار کیا
شاید کہ شہر میں کوئی انسان آ گیا
دیکھو ہجوم سا ہے سر رہ گزار کیا
صدیوں کا زہر پی کے جو سوئے وہ کیا اٹھے
ڈستی ہے زندگی کی خلش بار بار کیا
ہر ذرہ لالہ زار ہے تازہ لہو کی طرح
برسا ہے اس دیار میں ابر بہار کیا
کیوں میری خاک دل کی طرف ملتفت ہیں لوگ
کچھ اب بھی رہ گیا ہے دلوں میں غبار کیا
فردا ہے انتظار میں صدیاں لیے ہوئے
ماضی کے ماہ و سال تمہارا شمار کیا
معمور ہے نشاط غم دل سے زندگی
تجھ کو شمیمؔ فکر غم روزگار کیا
ahmad
قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا
ہونے دیا نہ ہم نے اندھیرا شب فراق
بجھنے لگا چراغ تو دل کو جلا لیا
دنیا کے پاس ہے کوئی اس طنز کا جواب
دیوانہ اپنے حال پہ خود مسکرا لیا
کیا بات تھی کہ خلوت زاہد کو دیکھ کر
رند گناہ گار نے سر کو جھکا لیا
چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا
ناقابل بیاں ہیں محبت کی لذتیں
کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل نے مزا لیا
روز ازل پڑی تھی ہزاروں ہی نعمتیں
ہم نے کسی کا درد محبت اٹھا لیا
بڑھنے لگی جو تلخئ غم ہائے زندگی
تھوڑا سا بادۂ غم جاناں ملا لیا
واقف نہیں گرفت تصور سے وہ شمیمؔ
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ دامن چھڑا لیا
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا
ہونے دیا نہ ہم نے اندھیرا شب فراق
بجھنے لگا چراغ تو دل کو جلا لیا
دنیا کے پاس ہے کوئی اس طنز کا جواب
دیوانہ اپنے حال پہ خود مسکرا لیا
کیا بات تھی کہ خلوت زاہد کو دیکھ کر
رند گناہ گار نے سر کو جھکا لیا
چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا
ناقابل بیاں ہیں محبت کی لذتیں
کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل نے مزا لیا
روز ازل پڑی تھی ہزاروں ہی نعمتیں
ہم نے کسی کا درد محبت اٹھا لیا
بڑھنے لگی جو تلخئ غم ہائے زندگی
تھوڑا سا بادۂ غم جاناں ملا لیا
واقف نہیں گرفت تصور سے وہ شمیمؔ
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ دامن چھڑا لیا
bilal






