لا کر برہمنوں کو سياست کے پيچ ميں
زناريوں کو دير کہن سے نکال دو
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہيں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
فکر عرب کو دے کے فرنگي تخيلات
اسلام کو حجاز و يمن سے نکال دو
افغانيوں کي غيرت ديں کا ہے يہ علاج
ملا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو
اہل حرم سے ان کي روايات چھين لو
آہو کو مرغزار ختن سے نکال دو
اقبال کے نفس سے ہے لالے کي آگ تيز
ايسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو