Add Poetry

لب ترے لعل ناب ہیں دونوں

Poet: میر تقی میر By: Adnan, Lahore

لب ترے لعل ناب ہیں دونوں
پر تمامی عتاب ہیں دونوں

رونا آنکھوں کا روئیے کب تک
پھوٹنے ہی کے باب ہیں دونوں

ہے تکلف نقاب وے رخسار
کیا چھپیں آفتاب ہیں دونوں

تن کے معمورے میں یہی دل و چشم
گھر تھے دو سو خراب ہیں دونوں

کچھ نہ پوچھو کہ آتش غم سے
جگر و دل کباب ہیں دونوں

سو جگہ اس کی آنکھیں پڑتی ہیں
جیسے مست شراب ہیں دونوں

پاؤں میں وہ نشہ طلب کا نہیں
اب تو سرمست خواب ہیں دونوں

ایک سب آگ ایک سب پانی
دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں

بحث کاہے کو لعل و مرجاں سے
اس کے لب ہی جواب ہیں دونوں

آگے دریا تھے دیدۂ تر میرؔ
اب جو دیکھو سراب ہیں دونوں

Rate it:
Views: 2612
14 Oct, 2021
Related Tags on Mir Taqi Mir Poetry
Load More Tags
More Mir Taqi Mir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets