لحد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے
میری سوئی قسمت جگائی گئی ہے
بہت شاد ہیں قبر میں اہل نسبت
نبی کی زیارت کرائی گئی ہے
نہیں تھا کسی کو جو منظر پہ لانا
تو کیوں بزم عالم سجائی گئی ہے
صبا سے نہ کی جائے کیوں کر محبت
بہت ان کے کوچے میں آئی گئی ہے
لحد سے نصیر اب چلو تم بھی اٹھ کر
انھیں دیکھنے کو خدائی گئی ہے