لمحے کئی بے قرار بہت تھے
دل کے رستے دشوار بہت تھے
ہم جاں سے یوں گزرے کہ
اک ہم تھے اور پیار بہت تھے
وفا کے رستے آسان کہاں تھے
چین سراب، آزار بہت تھے
قربت میں بھی رہا خوف ء فرقت
احساس میرے بیدار بہت تھے
وہ بھی ادھورے سے تھے ہم بن
مانا ہم بے کار بہت تھے
اک تم ہی نہ سمجھے ہم کو
جزبوں کے اظہار بہت تھے
حقیقت کی بھی تاب بڑی تھی
وقت کے تلخ معیار بہت تھے
کچھ اناء تھی حائل ان میں
ورنہ تو اقرار بہت تھے
ہم سسکیاں اپنی دبا گئے عنبر
ٹوٹے تھے پر خود دار بہت تھے