اٹھتے ہیں حجاب آخر ۔گرتے ہیں عذاب آخر
لو سر میں لگا ڈالا گنجے نے خضاب آخر
کیا کڑ کڑ مرغوں کی کیا میں میں بکروں کی
انسان کی داڑھوں میں بنتے ہیں کباب آخر
آ تجھ کو بتاتا ہوں کیا راشی کی عادت ہے
لیتا ہے ڈکار اول ۔ پیتا ہے شراب آخر
سب سبز ستاروں کو مٹی میں دفن کر دو
ریوڑ کے ریوڑ کا کر لیں گے حساب آخر