جو ساتھ مٹھائ کے ملیں عرضیاں نہیں
صاحب چٹک کے بولے کہ جی خرچیاں نہیں
جمہوریت بھی ہوگئ سردی کا اب شکار
ایوانوں میں وہ پہلی سی اب گرمیاں نہیں
حیرت ہے مودی اب جو اچانک بدل گئے
ہیں بڑ کیاں پرانی وہی جھڑکیاں نہیں
اتنے جمع کرائے ہیں بینکوں میں بل کے اب
لکھ کے لگا دیا ہے یہاں کھڑکیاں نہیں
اب کوڑیوں کے مول وزارت ہے بک رہی
کرسی کے دعویدار بہت کرسیاں نہیں
کہنے کو گرانی ہے بہت کال پڑا ہے
فیشن کی بات آئے تو یہ کڑکیاں نہیں
طرز لباس پہ میرا چھوٹا سا احتجاج
لڑکے نہیں ملے تو کہیں لڑکیاں نہیں