لکھوں کیا نعت تیری میں اے سرکارِ مدینہ
ہیں اشک بار آنکھیں پُرانوار ہے یہ سینہ
یہ تیری عطاء ہے مجھ پر کہ تیری نعت لکھ رہا ہوں
میرے پاس نہ سخن ہے نہ آتا ہے مجھے قرینہ
تیرے شہر کہ وہ جلوے اللہ کی قسم ہے
جنت بھی شرم کھائے تیرا دیکھ کہ مدینہ
تیرا یہ کرم ہے ہم پہ کہ عطاء کیا ہے ہم کو
امت کی مغفرت کے لیے رمضان کا مہینہ
تیری دید کی طلب کی میری پیاس بڑھ رہی ہے
دیدار کہ بغیر اب مشکل ہے میرا جینا
سرحشر تیری شفاعت کا رہے گا منتظر یہ
گناہوں میں ڈوبا ہوا شاہ میر سا کمینہ