لکھے تھے ھم نے جو خط جناب کو
دیرکیوں ہو گئی ہے ان کے جواب کو
تک رہے ہیں آج بھی راہ بیٹھے ہم
لوٹ آؤ!خدارا گٹھا دو اس عذاب کو
دن بیت گۓ کئ حال تک نہیں پوچھا
نہ جانے کیا ہوگیا ہے احباب کو
ظالموں ستم کرنا چھوڑ دو گلشن پہ
کھلنے تو اس کے کسی گلاب کو
مکیں مچھلیاں کہیں مر نہ جائیں "عین"
خدارا!پانی سے بھر دو اس تلاب کو