لگ رہا تھا یہیں کہیں ہو تم
کاش ہوتے مگر نہیں ہو تم
صرف بارش میں وصل ممکن ہے
آسماں میں ہوں اور زمیں ہو تم
دور سے بھی ہو دل نشیں لیکن
سامنے کس قدر حسیں ہو تم
کب سے مجھ کو نہیں ملے دیکھو
یار کیا زیر آستیں ہو تم
جس جگہ تھا میں پھر وہیں ہوں میں
جس جگہ تھا میں کیا وہیں ہو تم