آجائے میرے دل کو قرار مجھے ووٹ دو
بنوں گا میں قوم کا معمار مجھے ووٹ دو
کشکول لے کے پھروں گا پوری دنیا میں
کر دوں گا پاکستان کو قرضدار مجھے ووٹ دو
معصوم عوام کا خون چوسوں گا مچھر کی طرح
ہو جائے گا سب کا جینا دشوار مجھے ووٹ دو
مجھے شوق ہے ہو میرے پاس قارون کا خزانہ
دولت کے لگا دوں گھر اپنے انبار مجھے ووٹ دو
ابھی تک تو فقط آٹے اور بجلی کا فقدان ہے
میرے دور میں دیکھنا گرمی بازار مجھے ووٹ دو
وہ قوم جو پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے
مزید پیدا کروں گا اس میں انتشار مجھے ووٹ دو
میں دیکھتا ہوں تم مجھے ووٹ کسطرح نہ دو گے
آخر امریکہ ہے میرا پکا یار مجھے ووٹ دو