مائلِ قُرب جب عدو ہو گا
میرا ہر زخم سرخرو ہو گا
جل اُٹھیں گے کہ جب نہ تُو ہو گا
ہجر کی آنچ پر لہو ہو گا
یوں نہ آئے گا وہ نظر صاحب
دل میں ہو گا تو چار سُو ہو گا
بزمِ ساقی میں دیکھنا یارو
شیخ رندوں سے دُو بہ دُو ہو گا
شب کٹے گی مُنیبؔ کیوں تنہا
ماہ ہو گا یا ماہ رُو ہو گا