ایسا رشتہ ہے یہ جس کا کوئی بدل نہیں
ُدکھ کیا ہے پوچھو ُاس سے جسکی ماں نہیں
ممتا کیسی ہوتی ہے کوئی کیا جانے
جس کی ماں ہی نہیں ،وہ کیا جانے
اپنا سکوں چین بچوں پہ جو نچھاور کرے
دل سے ممتا جاگے ،ماں ہو تو اظہار کرے
ہر جزبہ بے رنگ ہے تیرے آگے
ماں نہ ہو توکوئی روئے بھی کس کے آگے
خوش نصیب ہیں وہ جن کی ماں ہیں حیات
ُان سے پوچھو جو پچھتاتیں ہیں اب تاحیات
ُاس جیسی محبت نہ ملے کسی اور سے
گویا خدا کی رحمت نہ ملے محرومی سے
ماں تو دن کا سکون رات کا چین ہوتی ہیں
سمجھ جائے جو ماں ، وہ طلوع آفتاب ہوتی ہیں
محبت کی مورت ، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ماں
دل بے سکونی میں روئے جن کی ہوتی نہیں ماں
جس کی تھی کبھی زندہ ، دل جان تھی ماں
اب نہیں تو ترسیں یہ آنکھیں تجھی کو ماں
قدر کر لو جب تک ہے تمہارے پاس یہ انمول سرمایہ
دنیا سے رخصت جو ہوا لوٹ کے نہ آیا پھر یہ سایہ
جسکی ماں نہیں گویا ُاس کی محبت سے شناسائی نہیں ہوتی
ماں احساس ہے ُخرم ایسی محبت کی مثآل نہیں ہوتی