کوئی تمہیں جب درد سنائے، سنتے رہنا
پھر کچھ کہنا، نا کہنا پر سنتے رہنا
اُس کی اِس عادت نے مجھ کو جیت لیا
بس مجھ کو تکتے رہنا اور سنتے رہنا
میرے دل کے ساز سے جو بھی دھن نکلے
تم بس اُس کو محو ہوئے سنتے رہنا
ماں باپ غلط لگتے بھی ہوں تو چپ رہنا
ہے دوست تقاضا عزت کا، سنتے رہنا