ماں جب یاد آتی ہے
Poet: Majassaf imran By: Majassaf imran, Gujratماں جب یاد آتی ہے
مجھے وہ بہت رولاتی ہے
کام سے جب میں گھر کو آتا ہوں
وہاں نہ ماں کو پاتا ہوں
جب وہ مجھے یاد آتی ہے
مجھے وہ بھت رولاتی ہے
یہ کوئی ٹائم ہے آنے کا یہ
یہ کوئی وقت ہے کھانے کا
گھر تو ٹائم سے آیا کر
کھانا وقت پہ کھایا کر
ایسی نہ کہیں سے آواز آتی ہے
پھر مجھے ماں یاد آتی ہے
جب تمہیں میں یاد کرتی ہوں
خود کو بے حال کرتی ہو ں
ماں سے جب بات ہوتی ہے
اکژ وہ اُداس ہی ہوتی ہے
جب میں اپنا حال سُناتا ہوں
پھر اُس کو خوش میں پاتا ہوں
مجھ سے اک سوال کرتی ہے
میرے بِنا اُداس تو نہیں ہوتم
آنکھیں برسنیں لگتی ہیں
نہ کوئی بات نکلتی ہے
میں سِسکیاں سمبھال لیتا ہوں
اور باتوں میں اُسےڈال لیتا ہوں
ماں تو آخر ں ماں ہوتی ہے
بچوں کی اپنے وہ جان ہوتی ہے
یا خدا میری ماں کو سدا سلامت رکھنا
اُسی سے میری نفیس پہچان ہوتی ہے
More Mother Poetry
مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
اسلم






