ماں کی جدائی بڑی درد ناک ہوتی ہے
Poet: Farzana Farhat By: Farzana Farhat, karachiنازوں سے گود میں کھلا کر
اپنا ہر غم ہنسی میں دبا کر
آنکھوں میں بے پناہ شفقت
دل میں چاہت کا طوفان سما کر
اولاد کے لئے کرتی ہے د عائیں
دن رات جھولی پھیلا پھیلا کر
ہے کتنا انمول رشتہ ماں کا اپنے تن کی پرچھائی سے
یہ تو اک بیٹی جانے خود ماں بن کر
ہو جائے کبھی جو دیر سوہر اس کی آنکھ کے تاروں کو
آنکھیں بن کر لگ جائے اس کا پورا تن دروازے پر
فری کی نمناک آنکھیں اب اکژ پوچھا کرتی ہیں، یوتا یے جب اتنا پیار
پھر کیسے جاتی یے ماں ہمیشہ کے لئے تڑپتا چھوڑ کر
میری والدہ سترہ دسمبر ٢٠٠٩ کو ہم سے جدا ہو گئیں۔۔۔۔۔یہ غم کبھی بھی کم نہیں ہوتا۔۔۔۔آپ تمام پڑھنے والوں سے گزارش ہے ۔۔۔۔میری پیاری ماں کو اپنی دعا میں ضرور یاد رکھیں۔۔۔۔۔شکریہ
More Mother Poetry
مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
اسلم






