ماں کی ہستی سے وابستہ میری زندگی کا گزارہ
Poet: محمد حمزہ سعید بھٹی By: محمد حمزہ سعید بھٹی, Gujranwalaماں کی ہستی سے وابستہ میری زندگی کا گزارہ
میرے زندگی کا نہیں ہوتا ماں کے بغیر گزارہ
ماں کی دعاوں کا مجھے ہے ہر وقت سہارا
تیری دعا کہ بغیر ماں میرا نہیں ہے گزارہ
اندھیری رات میں تیری وفائیں یاد کرتا ہوں
تیری بیماری دیکھ کر ماں اب نہیں ہوتا گزارہ
الہی کینسر کے مرض سے میری ماں کو رہا کر
میری ماں کی زندگی سے میرے گھر کا ہے گزارہ
صحت و تندرستی اور ماں کو عمر دراز عطا کر
اسی میں ممکن ہے حمزہ کی زندگی کا گزارہ
More Mother Poetry
مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
اسلم






