خیر و برکت کا خزینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
آدمیت کا قرینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
پاکے ہم جیسے گدا جس سے ہوئے مالا مال
ایسا نایاب خزینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
بحرِ عصیاں سے ہمیں پار جو لے جائے گا
ایسا پاکیزہ سفینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
جگمگا دیتا ہے جو قلب کی تاریکی کو
ایسا انمول نگینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
عید کا لے کے جو پیغام چلا آیا ہے
قاصدِ راہِ شبینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
ہر طرف ہونے لگی نور کی بارش جیسے
نور میں ڈوبا مہینہ ہے یہ ماہِ رمضاں
ایسا اکثر مجھے محسوس ہوا ہے عذراؔ
قصرِ جنت کی حسینہ ہے یہ ماہِ رمضاں