خوشیوں کا احوال آیا ہے
آج اپنوں کو اپنوں کا خیال آیا ہے
مبارک ہو دوستوں نیا سال آیا ہے
کب تک جیوگے نفرتوں کے سائے میں
دل سے پیار کا سوال آیا ہے
مبارک ہو دوستوں نیا سال آیا ہے
بھُلا دو شکوے گلے عداوت کا زوال آیا ہے
بن کے خوشی اپنوں کا پیغام لایا ہے
مبارک ہو دوستوں نیا سال آیا ہے
ہم تو خُد سے بھی خفا تھے فہیم
لیکن آج مجھ کو بھی مُرال آیا ہے
مبارک ہو دوستوں نیا سال آیا ہے