مت اذیت دو نہ نقصان میں آجاؤں کہیں
فرط جذبات تری جان میں آ جاؤں کہیں
دست الفت ذرا اب سوچ کے رکھنا ہم سے
عین ممکن ہے وہی شان میں آجاؤں کہیں
اپنی خودی کو یوں مت تول امارت میں اب
بھولنے والے نہ پہچان میں آجاؤں کہیں
ہے سرِ دست کا سایہ ہی فلک تیرے پر
مت ستا اتنا کہ وجدان میں آجاؤں کہیں
سوزِ ہجراں میں پڑے چاک نہ کرنا سینہ
سوچ مت اتنا گریبان میں آجاؤں کہیں
بھول پائے گا نہ شہزاد جنونیت میں
تیرے مٹی کے نہ بگوان میں آجاؤں کہیں