مجھےاور پڑوسن کو پیسےکی تنگی رہتی ہے
دکھ سکھ میں اب وہ میری سنگی رہتی ہے
بیچاری کےسر پہ اب بال نہیں رہے تو کیا
حسب معمول اس کےہاتھ میں کنگی رہتی ہے
اس کی دیوار پہ کل کسی نے کچھ اسطرح لکھا
برائےمہربانی پتھرنہ پھینکیں یہاں گنجی رہتی ہے
آئینہ کمبخت بھی میرے یار کا مذاق اڑاتا ہے
مگر وہ پھر بھی بےفکر بنتی سنورتی رہتی ہے