مجھے ایسا کوئی کمال دے بابا
جو ہر آفت کو ٹال دے بابا
تنخواہ کے پیسوں سے کام نہیں چلتا
میری بھی لاٹری نکال دے بابا
من میں کوئی حسرت نہ رہے
مجھ کو اتنا مال دے بابا
مجھ سے کوئی پیار نہیں کرتا
یہ بات میرے ذہن سے نکال دے بابا
گھر والی کے ہاتھ نہ لگ جائیں
باہر والی کے خط سنبھال دے بابا
اصغر کی ساری مانگیں پوری کردے
نہ کل پہ ان کو ٹال دے بابا