مجھے عشق ہے میری قوم سے
مگر قوم کو اس کی خبر نہیں
مجھے فکر ہے میری قوم کی
مگر وہ بے فکر ہے اپنے آپ سے
مجھے شک ہے وہ نشے میں ہیں
مگر وہ ہیں اپنے آپ میں
مجھے خوف ہے ان گھس بیٹھیوں سے
مگر وہ عادی ہیں ایسے ہی لوگوں کے
مجھے ڈر ہے ان کی قیادتوں سے
مگر وہ خوش ہیں ان ہی لوگوں سے
میری کیا مجال جو میں انہیں جگاؤں
جو ہیں مست مست جہالتوں میں
مجھے حق ہی کیا ہے شکار کا
جو شکار ہو کسی اور کا
مجھے خدشہ ہے تو بس یہی ہے
جو پھنس نہ جائے کسی اور جال میں