ان کی جانب سے کچھ بھی آئے ہمیں قبول ہوتا ہے
وہ پتھر بھی ماریں ہمارے لیے پھول ہوتا ہے
دن رات ستم ڈھاتے ہیں بیچارے عاشقوں پر
اتنا پوچھنا ہے کیا پیار کا یہی اصول ہوتا ہے
ہم جب پیار سے مخاطب کرتے ہیں انہیں
ہاتھ میں سینڈل منہ میں گالی یہی حسب معمول ہوتا ہے
اپنی تعریفیں سن کر انہیں سکوں ملتا ہے
انہیں خوش رکھنے کا یہی گولڈن رول ہوتا ہے
حسینوں کو اب سچ سننے کی عادت نہیں رہی
سچ بولنے والا ان کے لیے صورت ببول ہوتا ہے