مجھے نیند نہیں آتی
Poet: Maria Rehmani By: Maria Rehmani, Kharianتیرے سنگ جو بیت گئے دن
کیا خوب تھے جاناں
معلوم ہے مجھ کو
وقت ہجر بھی لازم ہے
لیکن
تجھے کھو دینے کا حوصلہ نہیں قائم
اٹل ہے یہ
کچھ دنوں کچھ لمحوں میں بچھڑ جائیّں ہم
محبتوں کا کسے موڑ پہ مل جانا
بہت ہی دیر تک ساتھ رہنا
چلتے چلتے بہت ہی خاموشی سے کھو جانا
یہ زندگی کی ریت پرانی ہے
میرے پہلو میں تیرا سونا
وہ تیرے ہاتھوں کو بہت ہی زور سے تھامے ہوّئے رکھنا
سنو
مجھے بچھڑ جانے کا ڈر سا رہتا ہے
معلوم ہے مجھ کو
ہم میں شام ہجر آنے والی ہے
اور اسی ہجر کے ڈر سے
مجھے اب نیند نہیں آتی
تجھے کھو دینے کے ڈر سے
مجھے اب نیند نہیں آتی
More Friendship Poetry






