عجب دل پہ اک ضربِ کاری لگی ہے
کہ دنیا محبت سے عاری لگی ہے
میں دنیائے فانی سے دل کیوں لگاؤں
کہ باطل مجھے اس کی یاری لگی ہے
وہ رہتے ہیں ہر دم تصور میں میرے
مجھے یاد اُن کی ہی پیاری لگی ہے
ملی جس کو قربِ الٰہی کی دولت
خدائی اسے ہیچ ساری لگی ہے
ہیں قربِ الٰہی کے اس میں شگوفے
میرے دل میں ایسی کیاری لگی ہے