ہے شہادت کی بس آرزو جانِ من
آؤ مل کر کریں جستجو جانِ من
اُس کی خاطر ہوں جنگل میں بیٹھا ہوا
چھوڑ آیا ہو سب کاخ و کُو جانِ من
نور ہی نور گھیرے ہوئے ہے مجھے
رقص میں ہیں یہاں رنگ و بُو جانِ من
میری آنکھوں میں تیری ہی تصویر ہے
اور دل میں ہے بس تُو ہی تُو جانِ من
چاند نکلا ہوا ہے عجب شان سے
تم سے ملتا ہے وہ ہو بہو جانِ من
میں پلٹ جاؤں اب یہ تو ممکن نہیں
مجھ کو آتی ہے جنّت کی بُو جانِ من
ان مشاکل کا حل بھی نکل آئے گا
بیٹھ کر کچھ کریں گفتگو جانِ من
جب بھی چاہے گا ہم کو وہ لے جائے گا
ہم کو کرنی ہے بس جستجو جانِ من
چاہتا ہوں کہ مر جاؤں حق کے لئے
جانے کب یہ کٹے گا گلو جانِ من
میرے چہرے پہ بہتا لہو دیکھ کر
کہہ نہ دے گا مجھے سرخرو جانِ من
ساتھ رہنا مرے ہے یہ ہی التجا
چھوڑ کر مجھ کو جانا نہ تُو جانِ من
تم ہی دینا مجھے حوصلہ اُس سمے
رب سے باتیں ہوں جب دوبدُو جانِ من
میرے آقا کو ہے جو بہت ہی عزیز
ہے شہیدوں ہی کا وہ لہو جانِ من
دیکھنا جب بھی پہنچے گے جنّت میں ہم
گیت گائیں گے سب خوش گلو جانِ من
میرے چہرے کے سب داغ مٹ جائیں گے
پھر سے کر دے گا وہ خوبرو جانِ من
مر نہ جاؤں گا کیا میں خوشی سے وہاں
وہ بلائے گا جب روبرو جانِ من