آنکھوں میں خواب ہیں کسی کے پیار کے
اٹھائے ہیں بڑے ناز اک بے وفا یار کے
سنتے آئے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے
اسی لیےدیتے ہیں دیدار میری عینک اتار کے
اب وہ کھانے لگے ہیں پان بہت زیادہ
کہہ دیا تھا آپ کے دانت لگتے ہیں دانے انار کے
محبت میں ہم بھی توحید کے قائل ہیں
مگر لوگ کہتے ہیں ہم محبوب ہیں چار کے
مجھے زہر بھی وہ دیتے ہیں آب حیات میں ڈال کر
اصغر صدقے جائے ایسے ہمدرد یار کے