جلوہ گرہے دلوں میں محبت تیری بٹ رہی ہے کونین میں نعمت تیری
چھائی ہوئی ہے کائنات پر رحمت تیری اللہ اللہ شاہِ کونین جلالت تیری
فرش کیا عرش پہ جاری ہے حکومت تیری
یوں ہی نہیں درشاہوں کے ہم چھوڑآئے لیے ہوئے کاسہ گدائی سب کشکول توڑآئے
دنیا کے ہرخزانے سے ہم منہ موڑآئے جھولیاں پھیلائے ہوئے بے سمجھے ہی نہیں دوڑآئے
ہم کومعلوم ہے دولت تیری عادت تیری
داورمحشر کے بعد تو ہے روزجزاکامالک شرق غرب عرب وعجم ارض وسماکامالک
پیاری پیاری اداؤں ابتداء سے انتہا کا مالک توہی ہے ملک خدا ملک خداکامالک
راج تیراہے زمانہ میں حکومت تیری
قسمت پہ اپنی امت تیری نازکرتی ہے واسطے سے ہی تیرے معرفت خداملتی ہے
اک ہی اشارے سے بگڑی ہوئی سنورتی ہے مجمع محشر میں گھبرائی ہوئی پھرتی ہے
ڈھونڈنے نکلی ہے مجرم کوشفاعت تیری
غم فراق میں آہیں بھرتے ہیں اللہ اللہ دیدارکے شوق میں مرتے ہیں اللہ اللہ
تصورمیں محبوب کے دن گزرتے ہیں اللہ اللہ دیکھنے والے کہا کرتے ہیں اللہ اللہ
یادآتاہے خدادیکھ کے صورت تیری
سچ ہے صدیقؔ ہماری خطاؤں کی نہیں حد لیکن گامزن ہیں جن پر ان راہوں کی نہیں حد لیکن
ہوچکی ہیں واجب سزاؤں کی نہیں حدلیکن ہم نے مانا کہ گناہوں کی نہیں حدلیکن
توہے ان کاتوحسنؔ تیری ہے جنت تیری