محبت نہ دنیا کی دل میں بسانا
اسی کے لئے زندگی نہ کھپانا
جہاں میں رہو ایسے جیسے مسافر
نہ اپنی کبھی موت کو بھول جانا
نہ یہ زندگی اپنی غفلت میں ڈوبے
اسے قیمتی ہی تو ہر پل بنانا
رہے زندگی یہ شریعت کے تابع
تو مرضی کو اپنی ہے بالکل مٹانا
رہے نیکیوں میں تو اپنی ہی سبقت
گناہوں سے ہے پیچھا اپنا چھڑانا
نہ حد سے زیادہ ہی گزریں جہاں میں
کہیں نہ پڑے اس سے ذلت اٹھانا
جو ان کا کرم ہو تو مل جائے منزل
نہیں تو قدم کا ہے بس ڈگمگانا
خزانے میں ان کے نہ کچھ بھی کمی ہے
وہ ہیں اصل رازق یہ دل میں بٹھانا
یہ ہی فوز کی شرط ہے بس اثر کی
کبھی بھی اطاعت سے جی نہ چُرانا