Add Poetry

محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا

Poet: Mirza Ghalib By: Tariq Baloch, hub chowki
Mehram Nahi Hay Tu He Nawa Haye Raaz Ka

محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
یاں ورنہ جو حجاب ہے، پردہ ہے ساز کا

رنگ شکستہ صبحِ بہارِ نظارہ ہے
یہ وقت ہے شگفتنِ گل ہائے ناز کا

تو اور سوئے غیر نظر ہائے تیز تیز
میں اور دُکھ تری مِژہ ہائے دراز کا

صرفہ ہے ضبطِ آہ میں میرا، وگرنہ میں
طَعمہ ہوں ایک ہی نفسِ جاں گداز کا

ہیں بسکہ جوشِ بادہ سے شیشے اچھل رہے
ہر گوشہ بساط ہے سر شیشہ باز کا

کاوش کا، دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز
ناخن پہ قرض اس گرہِ نیم باز کا

تاراجِ کاوشِ غمِ ہجراں ہوا، اسد
سینہ، کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا

Rate it:
Views: 819
24 Nov, 2010
Related Tags on Mirza Ghalib Poetry
Load More Tags
More Mirza Ghalib Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets