محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا

Poet: Deewan-e-Ghalib By: ghayas, khi
Mehram Nahi Hai To Hi Nawa Haae Raaz Ka 

محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
یاں ورنہ جو حجاب ہے پردہ ہے ساز کا

رنگ شکستہ صبح بہار نظارہ ہے
یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا

تو اور سوئے غیر نظر ہائے تیز تیز
میں اور دکھ تری مژہ ہائے دراز کا

صرفہ ہے ضبط آہ میں میرا وگرنہ میں
طعمہ ہوں ایک ہی نفس جاں گداز کا

ہیں بسکہ جوش بادہ سے شیشے اچھل رہے
ہر گوشۂ بساط ہے سر شیشہ باز کا

کاوش کا دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز
ناخن پہ قرض اس گرہ نیم باز کا

تاراج کاوش غم ہجراں ہوا اسدؔ
سینہ کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا

Rate it:
Views: 2711
22 Jun, 2018